لاعِلم کی بات
روحانی عِلم وہ ہے جس کی پہچان صرف خاص لوگوں کے پاس ہوتی ہے اور اُسے “لاعلم ”بھی کہتے ہیں، دماغ میں کوئی ایک حکم نہیں رہتا، وہ اپنی جگہ بدلتا رہتا ہے اس کے دل میں بھی اکثر روپ بدل کر دوسری طرح آتا ہے اور مختلف کائناتوں کی سیر کرواتا ہے، پھر انسان اُس لاعلم سے خود ہی مستفید ہوتا ہے اور زبان پر نہیں آتا اور انسان گُم سُم رہتا ہے، وہ انسان اندر ہی اندر جہاں چاہے جاسکتا ہے، اُس کے علم کی سطح رفتار و پیمائش سے باہر ہے، وہ انسان اپنی پیمائش او رفتار خود بھی نہیں کرسکتا، اس مقام کو کچھ علم والے حقیقت کے علم کا مقام کہتے ہیں اور کچھ فلاسفر اور اللہ کے ولی اس علم کو عرش کا علم زمین پر ہونا بھی کہتے ہیں، اس علم کی تفصیل بتانے سے قاصر ہے کم سے کم میں تو اس علم کو کسی نام میں قید کرنے سے قاصر ہوں، میری یہ مجال ہی نہیں۔ بہت سے عالم اور اللہ کے برگذیدہ بندے اس بات پر متفق ہیں کہ اُس علم کا دوسرا نام عشق کی آگ میں جلنا ہےاور عشق کی انتہا کو “لاعلم” بھی کہتے ہیں، یعنی کہ وہ عشق جو خالق حقیقی سے ہوتا ہے۔
خالق حقیقی کے عشق میں جلنا، اس طرح بھی کہتے ہیں کہ ظاہری آنکھ سے دیکھتے ہوئے بھی وہ اللہ کے ولی ذکر تک نہیں کرتے، گُم سُم رہتے ہیں، ان کے اندر کی آنکھ کُھل جاتی ہے اور باہرکی آنکھ جل جاتی ہے، ایسے ہی کان بھی جو ظاہری نظر آتے ہیں، وہ جل جاتے ہیں اور آواز سنتے ہیں، لیکن صُمُُ بُکم ُُہوجاتے ہیں اور زبان بھی ایسے اُلٹی ہوجاتی ہے، جیسے جل گئی ہو، اندر سے کسی اور دنیا میں گفتگو چلتی ہے، اب مثال کے طور پر اللہ کے ولی جن کے پاس عِلم ہے اور اُن کی ظاہری زبان جل چکی ہے اگر ان کی مثال ایسے دیں تو تھوڑا مناسب ہی ہوگا، مثال دینے میں غلطی سے معافی چاہتے ہیں، مثال کے طور پر اللہ کے ولی ہندوستان اورپاکستان میں بیٹھ کے نظارہ کرتے ہیں اور ظاہری ہندوستان اورپاکستان میں ہوتے ہیں،نماز کعبہ میں پڑھتے ہیں اور ظاہری اپنے گھر میں ہوتے ہوئے بھی اُس وقت ہزاروں میل سفر کرکے پڑھتے ہیں یعنی جو اللہ پاک کا سچا ولی ہے، وہ ہزاروں میل کے سفر پر کچھ بھی ہو دیکھ لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر حضرت عمر فاروق ؓ کا واقعہ ہے کہ وہ خطبہ دیتے وقت اپنے ایک سپہ سالار کو “یا صارت الجبل” کہہ کر پہاڑ کی دوسری طرف جنگ کی حکمت عملی بتارہے تھے، وہ چیز تو ظاہر ہوتی تھی اور دیکھتے تھے، اس لیئے بتاتے تھے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ اگر اللہ کا ولی ہندوستان میں بیٹھ کر یہ دیکھے کہ مدینے میں جنگ ہورہی ہے، تو اس بات کی تاریخ کھول کر دیکھیں تو جنگ ضرور ہوئی ہوتی، لیکن اللہ کے عاشق کوشش کرتے رہے ہیں کہ زبان سے یہ نہ نکل جائے کہ جنگ ہو رہی ہے اور سارے منظر، حالات اور واقعات نہ بھی ہونے ہوں تو بھی میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اللہ اپنے عاشق کی کہی ہوئی بات پرجنگ مسلط کردے گا۔
ایک دوسرامثال یہ بھی ہے کہ آج کے دور میں بھی عشق الٰہی میں جلے ہوئے کی زبان سے ایسے انکشافات نکل جائیں کہ امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے اُوپر 10من کی ٹینک رکھی ہوئی ہے۔ تو میں مسکین یہ دعویٰ سے کہتا ہوں کہ جب اللہ پاک کے عاشق نے کچھ منٹ پہلے یہ دعویٰ کیا تھا، اس سے پہلے وہ ٹینک نہیں ہوگا لیکن اللہ پاک کے پیارے ولی اللہ کے کہنے پر وہ ٹینک رکھوا دے گا،کیونکہ اللہ کے عاشق کی زبان تیغ رحمانی ہو جاتی ہے ان کی زبان اللہ کی زبان ہوجاتی ہے، ان کی آنکھ اللہ کی آنکھ ہوجاتی ہے، ان کے کان اللہ کے کان ہوجاتے ہیں اور سب بھسم ہوجاتا ہے۔۔۔ شاید اس کو ہی لاعلم کی بات کہتے ہیں۔ کیونکہ وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔
علم خرچ کرنے سے بڑہتا ہے، عام عالم متفق ہیں کہ اللہ پاک کا احاطہ کرنے والے علم حاصل کرنے کی تلاش میں انسان کا علم ختم ہوتا جائے گا اور وہ ذہنی توازن کھوکر پاگل دیوانہ مستانہ ہونے کے بعد کافر بن جائیگا اور کافر ہونے کے بعد یا تو مرے گا، یا اپنی ذات میں گم ہوکر دنیا سے کٹ جائیگا۔
📘 کتاب: لاعلم کی بات
(صوفیانہ تجربات، الٰہی مفاہیم اور روحانی مشاہدات کا خزانہ)
لاعلم کی بات صرف ایک ادبی مجموعہ نہیں بلکہ ایک فقیر کی روحانی تلاش، الٰہی شعور، اور باطنی وارداتوں کی سچائی ہے۔ اس کتاب میں 60 سے زائد تصورات کو انتہائی سادہ، مگر عمیق انداز میں بیان کیا گیا ہے، جن میں اللہ، محمدﷺ، انسان، آدم، روح، علم، موت، زندگی، صبر، نماز، تصوف، اور فطرت کے مظاہر جیسے سمندر، پہاڑ، چاند، پھل اور پانی شامل ہیں۔
یہ کتاب سوال نہیں، خاموش جواب ہے۔
یہ تحریریں فلسفہ نہیں، دل کی گواہی ہیں۔
یہ کلام نہیں، روح کی سرگوشی ہے۔
✨ کتاب کا مرکزی پیغام:
اللہ: وہ ہستی جسے عقل سے نہیں، صرف عشق سے پہچانا جا سکتا ہے
محمد ﷺ: ظاہر میں نبی، باطن میں الٰہی جمال
انسان: صفاتِ الٰہیہ کا مظہر، مگر خود اپنی حقیقت سے غافل
نماز، سجدہ، ذکر: جسم سے روح تک کا راستہ
تصوف: وہ کوزہ جس میں ساری مخلوق سمائے
ماں، موت، پھل، پانی: زندگی کے اصل نشان، جو خالق کی قربت کا ذریعہ بنتے ہیں
🕊️ کیوں پڑھیں "لاعلم کی بات"؟
جو روحانی سچائی کی تلاش میں ہے
جو علم سے آگے کے تجربے کو سمجھنا چاہتا ہے
جو تصوف، سادگی اور باطن کا سفر اختیار کرنا چاہتا ہے
جو خود سے، خالق سے اور کائنات سے گہرا تعلق جوڑنا چاہتا ہے
یہ کتاب اُن دلوں کے لیے ہے جو علم میں لاعلمی ڈھونڈتے ہیں — اور لاعلمی میں اصل علم۔